Discover Yourself

marriage

ایک ریسرچ کے مطابق پچھلے بیس سال میں اپنے کیرئیر سے مطمئن لوگوں کی تعداد میں80 فیصد کمی ہوئی ہے۔ 70 فیصد سے زیادہ لوگ اپنے کام سے متعلق ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور یہ ذہنی دباؤ ان کیلئے جسمانی اور نفسیاتی صحت کے حوالے سے مسائل پیدا کر رہا ہے۔
54 فیصد لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے قریبی عزیزوں سے اپنے کام کی ٹینشن کی وجہ سے لڑتے ہیں۔
60 فیصد لوگ اتنے زیادہ نا خوش ہیں کہ وہ ایک نیا کیرئیر بنانے کی option پر غور کر رہے ہیں۔
یہ سب مغرب کی ریسرچ ہے لیکن اگر آپ غور کریں توہمارے ہاں بھی صورتحال اس سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ ہمارے معاشرے میں بھی لوگ کام سے تنگ ہیں،نفسیاتی مریض بن رہے ہیں ،اپنے اردگرد کے لوگوں پر غصہ اتارتے ہیں۔ اور بات بے بات پھٹ پڑنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ فرسٹریشن کا یہ level اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ کام اور کیرئیر لوگوں کیلیئے راحت اور آسانی کی بجائے تکالیف اور مشکلات کاسبب بن چکے ہیں۔
اگر آپ تھوڑا غور کریں تو اس کی وجوہات باہر نہیں ہمارے اندر ہیں۔ہم بھیڑ چال کو پسند کرتے ہیں لیڈر بننے کی بجائے کسی کے پیچھے چلنا ہمیں آسان لگتا ہے۔ہم کیرئیر منتخب کرتے وقت فیصلہ اس بنیاد پر کرتے ہیں کہ سکوپ کس ڈگری کا ہے پیسہ کس فیلڈ میں زیادہ کمایا جاسکتا ہے اچھا لائف سٹائل کس پروفیشن میں جانے سے مل سکتا ہے۔ اور یہیں سے ہماری تباہی اور بربادی کا آغاز ہوتا ہےاور باقی ساری زندگی ہم کولہو کے بیل کی طرح اسی غلط فیصلے کو نبھاتے ہوئے گزارتے ہیں۔
یاد رکھیے ! اللہ تعالٰی نے ہر انسان کو مختلف ، Special اور Unique بنایا ہےاور اسے مختلف Skills اور Abilities دے کر اس دنیا میں بھیجا ہے۔ ان خداداد صلاحیتوں پر مستزاد انسان کی اپنی کچھ اقدار اور کچھ شوق ہیں جو لوگ اپنا کیرئیر بناتے ہوئے اپنی خداداد صلاحیتوں ، اپنی اقدار اور اپنے شوق کو مدنظر رکھتے ہیں وہ اپنے کام کی وجہ سے نہ تو کبھی ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں نہ وہ اپنے کا م سے تھکتے ہیں اور نہ یہ کام انہیں چڑچڑا بناتا ہے بلکہ اپنا شوق پورا ہونے کی وجہ سے ان کی خوشی اور اطمینان میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس بات کو مثال سے یو ں سمجھیے کہ ایک انسان کو اللہ تعالٰی نے لوگوں سے پیار اور محبت کرنے کی صلاحیت سے نوازا ہو وہ دوسروں کے احساسات کو سمجھتا ہو اور ان کی مدد کرنے پر آمادہ ہو تو ایسے انسان کیلئیے آئیڈیل شعبہ کونسا ہے یقیناً ایسا کہ جس میں وہ اپنی انہی صلاحیتوں کو Practice کرسکے ۔ جیسا کہ میڈیکل کا پروفیشن یا Social Service کا کیرئیر وغیرہ ۔ اس کے مقابلے میں ایک ایسا شخص جس کے مزاج میں لوگو ں سے ہمدردی کی بجائے عدل پسندی اور اصول پرستی کے اوصاف غالب ہوں تو اس کیلیے آئیڈیل شعبہ عدلیہ ، قانون ، انصاف اور پولیس وغیرہ ہوگا۔ ایسے دونوں لوگ اپنے اپنے شعبوں میں بہترین کام کرتے ہونگے ان کی ترقی کے مواقع زیادہ ہونگے اور مادی طور پر دیکھا جائے تو پیسے بھی زیادہ کما سکیں گے۔آپ اپنے آپ سے پوچھیے آپ کس ڈاکٹر کے پاس جانا پسند کریں گے جو آپ کی بات کو توجہ سے سنے، آپ کے احساسات کو سمجھے اور پھر آپکو دوا تجویز کرے یا اسکے پاس جو آپ کی بات بھی ٹھیک سے نہ سنےاور نسخہ آپ کے ہاتھ میں پکڑا کر آپ کو چلتا کرے۔ اسی طرح یقینا ًآپ عدلیہ اور قانون میں ان لوگو ں کو پسند کریں گے جو لوگ اصول پسند ہوں ، انصاف کرنے والے ہوں اور فیصلہ کرتے وقت مجرم کے حالات کو دیکھنے کی بجائے اُسکے جرم کے معاشرے پر اثرات کو مدنظر رکھیں۔
اب اوپر دی گئی مثال کو الٹ کر لیجیے۔ایسا بندہ جو عدل پسند ہو وہ میڈیکل میں چلا جائے اور رحم اور پیار محبت والا عدلیہ میں تو کیسی صورتحال ہوگی۔ عدل پسند ڈاکٹر کے سامنےکوئی ایکسیڈنٹ کا مریض آئے تو وہ یہ سوچے گا کہ اچھا ہوا جسطرح کے یہ کام کرتا ہے اس کا ایکسیڈنٹ ہی ہونا چاہیے۔دوسری جانب ایسا بندہ جو دل کا نرم ہے اگر جج بن جائے تو وہ سزا دینے سے پہلے یہ سوچے گا کہ اس مجرم کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اس کے جیل جانے کے بعد اسکی فیملی کا کیا ہوگا وغیرہ وغیرہ۔نتیجتاً معاشرہ ایسی ہی افراتفری کا شکار ہوگا جو ہمیں اپنے اردگرد نظر آتی ہے۔
کیرئیر کا انتخاب کرتے وقت اپنے اندر ضرور جھانکیے اگر آپ بہت زیادہ disciplined ہیں تو آپ کیلیئے آرمی میں جانا مناسب ہے اگر آپ کو زیادہ باتیں کرنے کا شوق ہے تو ٹیچنگ ، سیلز اور مارکیٹنگ جیسے شعبوں کا انتخاب بہتر ہے۔اگر آپ شرمیلے اور کم گو ہیں تو ایسی فیلڈ میں جائیے جہاں آپ کا لوگوں سے واسطہ کم پڑے۔اگر آپ میں تخلیقی صلاحیتیں ہیں تو آرٹ اور ڈیزائن اچھی choice ہوسکتے ہیں۔اگر آپ حقائق پسند اور عملیت کو اہمیت دینے والے ہیں تو ریاضی اورمعاشیات کو دیکھیے۔ اگر آپ کے نزدیک ایمانداری کی اہمیت ہے تو کسی ایسی جاب پر مت جائیے جہاں آپ کو بےایمانی اور کرپشن کا سامنا ہو اگر respect اور freedom کو اہمیت دیتے ہیں تو جاب کرنا ایک اچھی آپشن نہیں ہے۔
یہ کچھ اشارے ہیں جو آپکی رہنمائی کے لیے دیے گئے ہیں فیصلہ کرتے وقت اپنی ذات کا تفصیلی تجزیہ کیجیے اپنے آپ سے بار بار سوال پوچھیے کہ اللہ تعالٰی نے آپکو کس کام کیلئیے بنایا ہے اور آپکی زندگی کا مقصد کیا ہے۔ ایک بار آپ کو مقصد مل جا ئے تو زندگی سہل ہوجاتی ہے اور الجھنیں ختم ہو جا تی ہے مقصد منزل کی طرح ہوتا ہے جس مسافر کو اپنی منزل معلوم ہو وہ کبھی نہ کبھی اس پر پہنچ ہی جاتا ہے اور بے منزل مسافر ساری زندگی سڑکوں پر گزار دیتاہے اور کہیں پہنچ نہیں پاتا۔
کیا آپکو اپنی منزل معلوم ہے؟
کیاآپکو اپنا مقصد زندگی معلوم ہے؟
کہیں آپ اپنی زندگی راستوں میں بھٹکتے ہوئے تو نہیں گزار دینگے؟
کہیں آپ بے منزل مسافر تو نہیں بن جائیں گے؟
.زندگی ایک ہی بار ملتی ہے اسے اپنے غلط تجربوں اور دوسروں کی غلط خواہشات کی بھینٹ مت چڑھائیے